۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین داود زارع

حوزہ/ صفت رذیلہ غرور و تکبر وغیرہ بھی ہے مگر یہ چیزیں تھوڑی سی توجہ پر بہت جلدی دور ہوجاتی ہے مگر حسد ایسی بیماری ہے جو جلدی ختم ہونے کانام نہیں لیتی جلدی انسان اپنے وجود کے اندر سے ختم نہیں کرپاتا بہت ہی اخلاص و ایمان کی ضرورت ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ حجتیہ قم،ایران میں متن صحیفہ سجادیہ کا پروگرام منعقد ہوا۔ جسے سرزمین قم المقدسہ ایران کے برجستہ استاد حجۃ الاسلام والمسلمین داود زارع نے درس دیا۔ انہوں نے ایک بنیادی امتیاز اس صحیفہ میں یہ ہے کہ اسمیں مخاطب خدا سے ہیں جبکہ حدیث میں مخاطب ایسا نہیں ہے،آپ نے اس دعا کے اکثر الفاط پر تبرک کے طور اس طرح روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اس دعا میں لفط شہادت پیش ہوا ہے یعنی شہادت کہا شہادت اور قول میں فرق ہے قول کہی بات کو کہا جاتا ہے جبکہ شہادت میں آنکھ سے دیکھنا اور اسمیں شدت ہے۔

مزید جب لفظ صبر و رضاہ پر روشنی ڈالی تو آپ نے بیان کیا کہ صبر نعمتوں کے سلب اورچھیننے پرہوتاہے لیکن شکر نعمتوں کے پانے پرہوتاہے یعنی تقرب خدا کے ٢ مراحل ہیں صبروشکر امام سجاد فرماتے ہیں کہ خدایامجھے میں ہرلحظہ تقدیرالٰہی پرراضی وخوشنودہوں۔

اسی طرح جب آپ نے لفط عدل کے تعلق سے بیان کیا کہ گر خدا عدالت کی بناء پر ہمارے اعمال پر جزا دے تو یہ ہوہی نہیں سکتا کیونکہ ہرلحظہ میرے کام میں نقص ہے لہٰذا اس نے روزی کی تقسیم عدل کے ذریعہ کی اور ہمارے اعمال کی جزا از حیث لطف و فضل عطا فرماتا ہے،آپ نے اللھم صل علیٰ محمد وآل محمد وآلہ کے سلسلے سے بیان کیا کہ یہ صلوات نبی اس وجہ سے ہے کہ اگر ابتداء دعا،کام اور انتہائے دعا وکام ،جسکے وسط میں اپنی باتوں کوپیش کریں تودعاکہ قبول ہوناہے یقینی ہوتاہے،صلوات محمدوآل محمدکی بہت بڑی فضیلت ہے۔

مولانا موصوف نے الحسود لایسود کے سلسلے سے بھی بیان کیا کہ حسد ایک ایسی صفت رذیلہ ہے جو انسان کو تباہ بربادکردیتی ہے ،صفت رذیلہ غرورتکبروغیرہ بھی ہے مگریہ چیزیں تھوڑی سی توجہ پربہت جلدی دور ہوجاتی ہے مگرحسد ایسی بیماری ہے جوجلدی ختم ہونے کانام نہیں لیتی جلدی انسان اپنے وجودکے اندرسے ختم نہیں کرپاتابہت ہی اخلاص وایمان کی ضرورت ہوتی ہے،ایمہ طاہرین ہمیشہ محسود واقع ہوئے اورانکادشمن حاسد اسی وجہ سے کبھی تلوار سے توکبھی زہر سے شہیدکیاکیوں اس وجہ سے اسقدر طیب و طاہر تھے کہ لوگوں میں انکی محبوبیت پھیلتی جاتی ہے کیوں ہمیں نہیں پوچھا جارہاہے کیوں ہر انصاف پسند انکے دروازے پردستک دیاکرتاہے۔

حسد ایک ایسی صفت رذیلہ ہے جو انسان کو تباہ برباد کردیتی ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین داود زارع

نوٹ تمام محبان ولایت کے لئے اس دعاکاترجمہ بھی ہمارے علماء کی زحمت ومشقت کاسرچشمہ ہے جو پیش ہورہاہے؛

ترجمہ متن صحیفہ سجادیہ پر ہر وقت،یہ دھیان میں رہے کہ یہ ترجمہ صحیفہ سجادیہ کے٣٥ویں دعاکاترجمہ.رضا بہ تقدیرالٰہی سے مخصوص پیش کیاجارہاہے۔ امام سیدالساجدین نے فرمایا! صحیفہ سجادیہ میں جو٣٥ویں دعا.رضا بہ تقدیرالٰہی سے مخصوص ہے اللہ تعالی کے حکم پر رضا وخوشنودی کی بنا پر اللہ کے لیے حمد وستائش ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اپنے بندوں کی روزیاں آئین عدل کے مطابق تقسیم کی ہیں ۔اور تمام مخلوقات سے فضل واحسان کا رویہ اختیار کیا ہے ۔ اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورمجھے ان چیزوں سے جو دوسروں کو دی ہیں آشفتہ وپریشان نہ ہونے دے کہ میں تیری مخلوق پر حسد کروں اورتیرے فیصلہ کو حقیر سمجھوں ۔ اور جن چیزوں سے مجھے محروم رکھا ہے انہیں دوسروں کے لیے فتنہ وآزمائش نہ بنا دے (کہ وہ ازروئے غرورمجھے بہ نظر حقارت دیکھیں اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے فیصلہ قضا وقدر پر شادماں رکھ اور اپنے مقدرات کی پذیرائی کے لیے میرے سینہ میں وسعت پیدا کر دے اور میرے اندر وہ روح اعتماد پھونک دے کہ میں یہ اقرار کروں کہ تیرا فیصلہ قضا و قدر خیر وبہبودی کے ساتھ نافذ ہوا ہے اور ان نعمتوں پر ادائے شکر کی بہ نسبت جو مجھے عطا کی ہیں ان چیزوں پر میرے شکریہ کا کامل وفزوں تر قرار دے جو مجھ سے روک لی ہیں اور مجھے اس سے محفوظ رکھ کہ میں کسی نادار کو ذلت وحقارت کی نظر سے دیکھوں یا کسی صاحب ثروت کے بارے میں میں ) اس ثروت کی بنا پر(فضلیت وبرتری کا گمان کروں۔ اس لئے کہ صاحب شرف وہ ہے جسے تیری اطاعت نے شرف بخشا ہو اور صاحب عزت وہ ہے جسے تیری عبادت نے عزت وسربلندی دی ہو ۔ اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ایسی ثروت ودولت سے بہرہ اندوز کرجو ختم ہونے والی نہیں اور ایسی عزت وبزرگی سے ہماری تائید فرما جو زائل ہونے والی نہیں ۔ اور ہمیں ملک جاوداں کی طرف رواں دواں کر ۔ بیشک تو یکتا ویگانہ اور ایسا بے نیاز ہے کہ نہ تیری کوئی اولاد ہے اور نہ تو کسی کی اولاد ہے اور نہ تیرا کوئی مثل وہمسر ہے ۔ سلسلہ جاری ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .